اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احساں

تحریر: نورین محفوظ

زندہ اقوام اپنے مشاہیر کو کبھی فراموش نہیں کرتیں بلکہ موقع بہ موقع انھیں زندہ رکھنے کا اہتمام کرتی رہتی ہیں تاکہ آنے والی نسلوں کو احساس ہو کہ ان کے آباؤ اجداد نے ان کے لیے کتنی قربانیاں دیں۔

ہم جب اس وطن کے فلک شگاف پہاڑ، بل کھاتی ندیاں، سونا اگلتی زمین اور دل نشین بن دیکھتے ہیں تو دل بے اختیار اس وطن کے بانی کے لیے دعا گو ہوتا جاتا ہے۔ یہ اس بے مثل رہنما کی بدولت ممکن ہوا کہ ہم اس آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔
بے مثل رہنما۔۔۔ کون ہوتا ہے بے مثل رہنما؟ بے مثل رہنما وہ رہنما ہوتا ہے جو ٹھنڈی بجلیاں بن کر دشمن کا خرمن جلانا جانتا ہے، وہ رزم حق و باطل میں فولاد کی طرح سخت اور حلقہء یاراں میں بریشم کی طرح نرم ہوتا ہے۔ محمد علی جناح برصغیر کے مسلمانوں کے ایسے ہی بے مثل رہنما تھے۔ وہ ان کی کشتی کے ایسے ناخدا تھے جنھوں نے ان کی کشتی کو اس وقت پار لگایا جب ہندو اس ناؤ کو ڈبونے میں اپنے تمام تر چپو استعمال کر چکی تھی۔ انھوں نے تمام مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور انھیں بتایا کہ الگ وطن ہی ان کا مقصد ہونا چاہیے۔پھر اس عظیم قائد کی قیادت میں سب۔۔

سر اٹھاتے رہے جاں لڑاتے رہے
زخم اپنوں کے ہاتھوں ہی کھاتے رہے
آبلہ پا ہوئے پھر بھی بڑھتے رہے
خون دل سے چراغاں بھی کرتے رہے

چودہ اگست انیس صد سینتالیس کو جب پاکستان کے قیام کا اعلان ہوا تو کوئی یہ نہیں جانتا تھا کہ اپنے ہی وطن میں داخل ہونے کے لیے انھیں اپنی نظروں کے سامنے اپنے پیاروں کو قربان ہوتے دیکھنا پڑے گا۔ جب ان نہتے مسلمانوں نے اپنے سامنے زخمیوں کے قافلے دیکھے، سلگتے ہوئے پیارے دیکھے، کٹتے ہوئے نوجوان دیکھے تو احساس ہوا کہ یہ قربانیاں ساری زندگی اگلی کئی نسلوں کی قربانیوں سے حد درجہ بہتر ہیں۔ اس پیار کی دھرتی میں نکھرتی تہذیب اس بات کی عکاس ہے کہ یہ قائد اعظم کا احسان ہی تو ہے کہ ہم آج اس آزاد وطن میں سانس لے رہے ہیں۔ ورنہ غلامی کی زنجیروں میں جکڑے مسلمان اور ان کی اگلی کئی نسلیں ہندؤں اور انگریزوں کی غلامی میں ساری زندگی گزار دیتیں۔ ان کی اپنی پہچان، ان کا اپنا رنگ غیر اللہ کی ثقافت میں رنگا جاتا اور یہ امت مسلمہ کی بہت بڑی ناکامی ہوتی۔ مگر سلام ہے اس قائد کو جس نے اس قوم پر احسان عظیم کر کے بڑی تباہی سے بچا لیا۔ ایسے رہنما صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔

ہے زاہدوں میں شور کہ زاہد گزر گیا
وہ خوشحال مرد مجاہد گزر گیا
یا رب زولجلال قیادت کی خیر ہو
نازاں تھی جس پہ قوم وہ قائد گزر گیا

Scroll to Top