شانزه قمر
بڑھتی ہوئی آبادی نے زمین کے ہر خطے میں قدرتی وسائل کے بوجھ میں اضافہ کردیا ہے، اس وقت آبادی میں اضافہ کی شرح تین لاکھ یا ساڑھے تین لاکھ افراد روزانہ ہے، اس طرح سالانہ ،دنیا کی آبادی میں7کروڑ کا اضافہ ہورہا ہے۔ انسانی زندگی تہذیب کے ارتقاء کے اولین دور میں دس بارہ ہزار سال پہلے50لاکھ سے زیادہ تھی لیکن جیسے جیسے زرعی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور انسان بستیوں میں بسنے لگے، خیال ہے کہ14ویں صدی عیسوی تک دنیا میں لگ بھگ ایک ارب لوگ ہی آباد تھے، بیماریوں کی بہتات اور دوائوں اور غذائی وسائل کی محدود فراہمی نے دنیا میں آبادی کو کنٹرول رکھا۔ چنانچہ ماہرین نے یہ بات تسلیم کی کہ500برسوں تک آبادی میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہ ہوا لیکن جیسے ہی صنعتی انقلاب نے دنیا پر اپنی گرفت مضبوط کی توسائنس اور خاص طور پر طبی سائنس کی ترقی نے صورت حال کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔ چنانچہ 1850ء میں دنیا کی آبادی ایک ارب5کروڑ تک جا پہنچی مگر محض ایک سو سال کے اندر اندر یعنی1987ء تک دنیا میں پانچ ارب لوگ بس رہے تھے اور اب اکیسویں صدی تک پہنچتے پہنچتے دنیا کی آبادی ساڑھے8ارب ہوگئی ہے لیکن ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ صنعتی انقلاب کی جائے پیدائش یورپ میں یورپی یونین کی آبادی میں2050ء تک ڈرامائی کمی واقع ہوجائے گی اور ایسا لاکھوں تارکین وطن کی آمد کے باوجود ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق یورپ میں اموات بدستور پیدائش سے زیادہ ہوں گی اور یہ سلسلہ پوری یورپی یونین میں جاری رہے گا۔ یورپین یونین میں ایک حالیہ سروے کے مطابق2029ء تک اٹلی کی آبادی کم ہونا شروع ہوجائے گی، اس کے ایک سال بعد یعنی2030ء میں جرمنی، سلواکیہ اورپرتگال کی آبادی کم ہونا شروع ہوجائے گی جبکہ برطانیہ کی آبادی قدرے بڑھتی رہے گی لیکن2040ء میں برطانیہ بھی اس کی زد میں آجائے گا۔ 2050ء تک یورپین یونین کے ممالک کی آبادی450ملین ہوگی جو20ملین کم ہوگی۔ یہ سروے یورپ میں پنشن کا بحران پیش آنے پر حفظ ماتقدم کے طور پر کیا گیا ہے کیونکہ اکثر حکومتیں ریٹائرمنٹ کے بینیفٹ کی رقم ملازمت کرنے والوں کے ادا کردہ ٹیکسوں سے دیتی ہیں۔ ادھر یورپ سے دور جاپان کی آبادی میں نوجوانوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے۔ جاپان کی آبادی کا پانچواں حصہ معمر افراد پر مشتمل ہے، جاپان کی حالیہ مردم شماری کی ایک رپورٹ کے مطابق جاپان کی آبادی کا پانچواں حصہ65سال اور اس سے زائد عمر کے افراد پر مشتمل ہے جبکہ ملک میں نوجوانوں کی تعداد میں2004ء کے بعد تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے جس کی وجہ جاپان میں خاندانی منصوبہ بندی ہے۔ جاپانی حکومت کے مطابق ملک میں بوڑھے افراد کی آبادی میں اضافے اور نوجوانوں کی کمی سے ملکی اقتصادیات اور ترقی کو بڑا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ جاپان میں21فیصد آبادی65سال یا اس سے زائد عمر کے معمر افراد پر مشتمل ہے۔