مشعل فاطمہ
ماحولیاتی تبدیاں بڑی تیزی سے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیںہر چھوٹا بڑا ملک ان تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ ماحول کے درجہ حرارت میں اضافہ، کثیرالتعداد بے موسمی بارشیں، سائیکلونز اور سیلاب کے سبب ہر سال لاکھوں افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق ہر سال صرف فضائی آلودگی سے دنیا بھر میں 70 لاکھ لوگوں کی اموات ہوتی ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں میں سب سے بڑا کردار دنیا کے سب سے ترقی یافتہ ممالک کا ہے۔ جن میں چائنہ، امریکہ، روس، بھارت، جرمنی اور جاپان شامل ہیں جو ماحول میں سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرتے ہیں۔ مگر ان تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں ایک طویل فہرست ترقی پذیر ممالک کی موجود ہے۔
سال 2022 میں اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک رہا جس میں بڑے پیمانے پر سیلاب کے سبب 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے جبکہ 8 لاکھ مویشی اور بڑے پیمانے پر زرعی رقبے کو نقصان پہنچا۔
جہاں ماحولیاتی تبدیلیوں میں ترقی یافتہ ممالک کا اہم کردار ہے تو وہیں یہ ممالک مضبوط معیشت ہونے کے باعث اپنے ملک میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کیلئے جامع منصوبہ بندی اپناتے ہیں۔
اگر جنگلات کی بات کی جائے تو ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں 34 فیصد حصے پر، یورپ میں 40 فیصد اور لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک میں 46.5 فصید حصے پر جنگلات موجود ہیں، جبکہ پاکستان مں محض 4.8 فیصد ، افغانستان میں 1.9 فیصد اور ایران میں 6.6 فیصد رقبے پر جنگلات موجود ہیں۔
پاکستان میں جنگلات کا نہ ہونا فضائی آلودگی کا ایک بڑا سبب ہے ان تمام اعداد و شمار کو مد نظر رکھیں تو پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں جس بری طرح اربن فارسٹ کو متاثر کیا گیا یہ اپنے اندر خود ایک بڑا المیہ ہے۔
پاکستان کو ویسے ہی شہری جنگلات یا اربن فارسٹ کی کمی کا سامنا ہے اور کراچی جیسا بڑا شہر جو حال ہی میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں دوسرے نمبر پر موجود ہے اور اسی شہرِ کراچی میں 504 ملین ڈالر کی لاگت سے بننے والے بی آر ٹی منصوبے کے روٹ مں آنے والے 7782 درختوں کو راستے سے صاف کر دیا گیا،اس بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کراچی جسے بڑے صنعتی شہر کے لئے ایک بڑا نقصان ثابت ہوگا۔ ترقی یافتہ ممالک ایسے میگا منصوبوں میں سڑک کے اطراف گرین بلٹٹ کی حفاظت کو منصوبہ بندی کا حصہ رکھتے ہیں۔
مئی 2023 میں اس منصوبے کا آغاز کرنے والی کمپنی ٹرانس کراچی کی شائع ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق ٹرانس کراچی نقصان کی تلافی کیلئے 50 ہزار درخت لگائے گی مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سال 2016 میں جس منصوبے کے روٹ کا اعلان ہو چکا تھا تو اس وقت ما