پاکستان میں مردم شماری

شانزہ قمر

پاکستان کی آبادی2017ء میں 20 کروڑ 76 لاکھ 84 ہزار 626 سے بڑھ کر2023ء میں 24 کروڑ 14لاکھ 99 ہزار 431 ہو گئی ہے یہ اضافہ 2.55 فیصد سالانہ بنتا ہے آبادی میں اضافے کی یہ شرح بہت زیادہ ہے ہماری معاشی ترقی کی رفتار کو دیکھتے ہوئے یہ شرح ہمارے وسائل پر بوجھ ہے ہماری متوقع ترقی پر بوجھ ہی نہیں،بلکہ اس کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔بلوچستان کے علاوہ دیگر تمام صوبہ جات بشمول اسلام آباد میں شرح افزائش آبادی عمومی شرح آبادی کے قریب قریب ہے سوائے بلوچستان کے جہاں آبادی میں اضافے کی شرح3.20 ریکارڈ کی گئی ہے جو بہت زیادہ ہے بلوچستان کے دیہی علاقوں میں افزائش نسل کی شرح2.39 ہے جبکہ شہری علاقوں میں یہ شرح5.19 فیصد ہے پاکستان میں یہی صوبہ سب سے پسماندہ ہے حالانکہ اراضی کے لحاظ سے صوبہ بلوچستان سب سے بڑا صوبہ ہے۔تاریخی اعتبار سے یہ ساتویں مردم شماری ہے سب سے پہلے مردم شماری1951ء میں کی گئی تھی جس کے مطابق پاکستان بشمول مشرقی و مغربی پاکستان کی مجموعی آبادی تین کروڑ 37لاکھ 400 نفوس پر مشتمل تھی۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد 1972ء کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق پاکستان کی آبادی چھ کروڑ 53 لاکھ9ہزار نفوس پر مشتمل بتائی گئی آج ہم 24 کروڑ سے بڑھ چکے ہیں۔حیران کن انکشاف یہ ہے کہ پاکستان کی مجموعی آبادی کا 64 فیصد30 سال سے کم عمر کا ہے جبکہ ان میں 29فیصد15 سے 29 سال پر مشتمل ہے اس طرح پاکستان یوتھ پاپولیشن کے حوالے سے دنیا کا نمبر ون اور 15 تا29 کی عمر کے حوالے سے خطے میں دوسرا بڑا ملک ہے۔افغانستان 15 تا29 سال کی آبادی کے حوالے سے ساؤتھ ایشیا ریجن میں پہلا نمبر ون ملک ہے۔ ملک میں آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے، دیہی آبادی 61.18 فیصد جبکہ شہری آبادی 38.82 فیصد ہے۔اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں بلوچستان آبادی بڑھنے کے تناسب میں پہلے نمبر پر رہا، جب کہ خیبر پختونخواہ آبادی میں اضافے کے حساب سے آخری نمبر پر ہے۔آبادی میں اضافے کے لحاظ سے خیبر پختونخواہ کی 84.99 فیصد آبادی دیہی اور 15.01 فیصد شہری ہے۔پنجاب کی 59.30 فیصد آبادی دیہی، 40.70 فیصد شہری ہے۔
سندھ کی 46.27 فیصد آبادی دیہی اور 53.7 فیصد شہری ہے۔بلوچستان کی 69.04 فیصد آبادی دیہی اور 30.96 فیصد شہری آبادی ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی 53.10 فیصد آبادی دیہی اور 46.90 فیصد آبادی شہری ہے۔

Scroll to Top