پاکستان میں ٹریفک کے چند مسائل اور ان کا ممکنہ حل

شکیلہ پروین
پنجاب یونیورسٹی لاہور

پاکستان کی آبادی میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے اور اس ملک میں ویسے بھی ٹریفک اور ٹرانسپورٹ جیسے مسئلے عام ہیں، جس طرف نظر دوڑائیں ٹریفک کی بدنظمی اور ایک لمبی بھیڑ دیکھنے کو ملتی ہے، جس کے باعث ٹریفک کے حادثات جنم لیتے ہیں، جن حادثات میں بہت سی معصوم جانیں جاتی ہیں اور کئی لوگ عمر بھر کی معذوری کا بھی شکار بن کر رہ جاتے ہیں اور اب تو ٹریفک حادثات ایک عام روٹین لگتے ہیں ۔ آپ ایک اخبار اٹھائیں تو آپ کو سڑک حادثات کے متعلق کم از کم 3 یا 4 خبریں با آسانی مل جائیں گی۔ پاکستان میں سالانہ لگ بھگ 30 ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ 50 ہزار سے زائد زخمی ہو جاتے ہیں جو کے کسی دہشتگردی کا شکار ہونے والوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔
ٹریفک حادثات کی وجہ
ٹریفک حادثات کی بنیادی وجہ میں دوران ڈرائیونگ موبائل کا استعمال، حد سے زیادہ رفتار، سگنل کو توڑنا، کم عمر یا نا تجربہ کار ڈرائیور، ٹریفک جام اور پارکنگ لاٹس کی کمی وغیرہ جیسے عوامل شامل ہیں۔ مثلاً اگر آپ آپ اپنی رفتار دو گنا کرتے ہیں تو چوٹ کی سطح میں 2 گنا نہیں بلکہ 4 گنا اضافہ ہوتا ہے۔ ایسے ہی ڈرائیور اپنی لا پرواہی کی وجہ سے نا صرف اپنے آپ کوبلکہ ان کو بھی بھاری نقصان پہنچاتے ہیں جو ہر ممکن قواعد پر عمل پیرا ہو کر گاڑی چلا رہے ہیں۔
ٹریفک وارڈنزکا کردار
موجودہ دور میں ٹریفک کو کنٹرول کرنے میں ٹریفک وارڈنز کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے ۔ صرف چند مقامات پر دیکھا گیا ہے کہ ٹریفک اشارہ اگر کام نہ کر رہا ہو تو ٹریفک وارڈنز ٹریفک کو ہاتھ کے اشاروں سے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر اکثر چوکوں اور چوراہوں پہ ٹریفک واڈنز دو یا تین کی ٹولیوں میں ٹریفک سے بے تعلق گپوں میں مشغول نظر آتے ہیں اور جب بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اشارہ کام نہیں کرتا تو ٹریفک جام ہو جاتی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک تو یہ صورتحال تھی کہ ٹریفک وارڈنز عوام سے لڑنے اور محض پیچھا کر کے چالان کرنے میں دلچسپی لیتے تھے تاہم یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ وارڈنز کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود مجموعی طور پر بہتر نہیں ہوا۔
ٹریفک حادثات کو روکنے کے لیے ضروری عوامل
1-رفتار اتنی تیز نا ہو کہ ہماری آخری رفتار ثابت ہو اس لیے کم رفتار، سیٹ بیلٹ وہیلمٹ کو یقینی بنائیں۔
2-اگروالدین بچوں کو سختی سے منع کریں اور کوئی وہیکل نا دیں تو بھی حادثات کے تناسب کم ہو سکتے ہیں۔
4-شہرو ں میں مناسب پارکنگ لاٹس تیار کیے جائیں تاکہ غیر ضروری پارکنگ کو روکا جا سکے اور ٹریفک کی روانی متاثر نا ہو۔
5-روڈ سیفٹی کو اسکول و کالج میں پڑھایا جائے تا کہ خاص طور پر نوجوان نسل اس کی اہمیت سے واقف ہو سکے

Scroll to Top