شانزہ قمر
دنیا بھر کے جنگلات میں تین میں سے ایک درخت کو ناپید ہونے کا خطرہ ہے کسی بھی ملک میں صحت مند ماحول اور مستحکم معیشت کے لئے اس کے 25 فیصد رقبے پر جنگلات ضروری ہیں، لیکن پاکستان میں جنگلات کا رقبہ 4 فیصد سے بھی کم ہے۔ میڈیا رپورٹسکے مطابق پاکستان کے صرف 1.91 فیصد رقبے پر جنگلات پائے جاتے ہیں اور دنیا بھرمیں ہمارا نمبر 173واں ہے۔ ہمارے ہاں جنگلات میں 76 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔پاکستان میں جنگلات کی 2 ایسی نایاب اقسام موجود ہیں جن کی موجودگی اور اہمیت کے بارے میں بہت کم لوگوں کو علم ہے۔ ان میں سے ایک صنوبر اور دوسرے تیمر کے جنگلات ہیں۔ صنوبر کو سب سے قدیم اور سب سے طویل عمر پانے والے درختوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ سطح سمندر سے 2 سے 3 ہزار میٹر بلندی پر شدید موسم میں بھی افزائش پاسکتا ہے۔ تیمر کے جنگلات سمندری کٹاؤ کو روکتے ہیں اور سمندر میں آنے والے طوفانوں اور سیلابوں سے حفاظت فراہم کرتے ہیں۔ کراچی میں سینڈز پٹ سے لے کر پورٹ قاسم تک پھیلے ہوئے تیمر کے جنگلات شہر کو قدرتی آفات سے بچانے کے لئے قدرتی دیوار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 2004 میں بحیرہ عرب میں آنے والے خطرناک سونامی نے بھارت سمیت کئی ممالک کو نشانہ بنایا تھا، تاہم پاکستان انہی تیمر کے جنگلات کی وجہ سے محفوط رہا، لیکن خدشہ ہے اب ایسا نہ ہوسکےگا۔ ٹمبر مافیا کی من مانیوں کی وجہ سے 60 ہزار ایکڑ اراضی پر پھیلے تیمر کے جنگلات کے رقبے میں نصف سے زائد کمی ہوچکی ہے ، حکومت کو اس طرف فوری توجہ دینا ہو گی۔
پاکستان میں شاہراہ قراقرم کے ساتھ پہاڑی علاقوں، ہزارہ ڈویژن کے پہاڑی مقامات، چھانگامانگا اور دیگر اہم مقامات پر جنگلات بے دردی سے کاٹ دیئے گئے، تاہم اب حکومت نے ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ کامیابی سے مکمل کیا ہے اور اب دس ارب درخت لگائے جا رہے ہیں، لیکن یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ حکومت تنہا کچھ نہیں کر سکتی۔ اگر آنے والے وقت میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے خود کو بچانا ہے تو پوری قوم کو یک جان اور متحد ہو کر کاوش کرنا ہو گی۔اس وقت ہماری زمین کے 30 فیصد حصے پر جنگلات موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 1.8 کروڑ رقبے پر موجود جنگلات کو کاٹ دیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں موجود گھنے جنگلات جنہیں رین فاریسٹ کہا جاتا ہے، آئندہ 100 سال میں مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔ جنگلات کی کٹائی عالمی حدت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کا ایک اہم سبب ہے جس کے باعث زہریلی گیسزفضا میں ہی موجود رہ جاتی ہیں اور درجہ حرارت میں اضافہ کرتی ہیں