ازقلم طیبہ تبسم
Soch by Tayyaba Tabassum
Read Article Soch by Tayyaba Tabassum on Apna Magazine
جب میں نے لکھنا شروع کیا تھا
تو میں بہت پریشان تھی کہ یا اللہ میرا قلم تو چل رہا ہے دن بدن روانی بھی آرہی ہے۔شہرت بھی مل رہی ہے مگر اللہ یہ طاقت جو اپ نے عطا کی ہے وہ باعث خیر ہو اللہ کچھ غلط نا لکھا جائے لوگ اچھائ کی طرف جائیں۔میں جب کوئ ناول کالم لکھتی ہوں تو دعا کرتی ہوں اللہ خیر کا لکھوں۔مثبت لکھوں۔کبھی ایسا نہ ہو کوئی کچی عمر کی ناداں لڑکی میری ناول کی دنیا میں کھو کر اپنی حدوں کو نہ بھول جائے۔
میرے افسانوں میں
کھوئی وہ کسی انجانے کی محبت میں گرفتار نہ ہو جائے۔کوئی شادی شدہ عورت رومانوی غزل میں کھو کر اپنی عملی زندگی میں مشکلات کا سامنا نا کرے کوئی استاد کوئی عالم کوئی حاکم کو بیٹی کوئی بہن کوئی یا کوئی کم سن انسان کوئی دوسرا تیسرا شخص میرا کردار پڑھ کر کچھ منفی سوچ نہ پال لے میں پھر اپنے لکھے کو دو چار بار پڑھتی ہوں اور پھر ہر پہلو سے سوچ بچار کرتی ہوں۔اپنی کہانی افسانوں کالموں مضامین گویا ہر صنف میں لکھنے سے پہلے میں ایک خاکہ جب زہن میں بناتی ہوں تو اس کو لکھت کی نظر کرتے ہوئے کہانی کو حقیقت کی طرف موڑتی ہوں۔کہ آخر میں ایک ایسا سبق ہو جو کسی کی زندگی کو بیان کرے۔
اگر میں
ایک منفی پہلو بھی بیان کرنا چاہوں تو بھی میں اس منفی کو ایک مثبت شکل دینے کی ہر ممکنہ کوشش کرتی ہوں میں یہ ضرور سوچتی ہوں کہ ریاضی کی منفی کی علامت میں دو مثبت نظر آتے ہیں شاید اس منفی میں بھی کچھ مثبت مل جائے۔ لفظوں کی مالہ کا ہر موتی ٹھکانے لگاتی میں سوچتی ہوں معاشرے کو ایک اچھا پڑھنے سمجھنے کو دوں۔مسلئے مسائل منفی چیزیں تو آجکل مفتے میں ہیں ارادہ کریں کہ اچھا کریں،لکھیں تو وہ لکھیں جو اچھا ہو۔
آجکل ہم بہت زیادہ آرٹیفیشل زندگی گزار رہے ہیں۔ہم جو پڑھتے ہیں سنتے ہیں دیکھتے ہیں ہم وہی اپناتے ہیں اس کے پیچھے ایک بڑے راز کو اگنور کرتے فرضی چیز کو سامنے رکھ لیتے ہیں۔لہذا ایک لکھاری ہونے کی حثیت سے ایک درخواست ہے جب قارئین پڑھیں تو اس منفی عکس بندی کو بھی مثبت کی سوچ میں پڑھیں لکھنے والا اصل میں مختصر ایک مسلئے یا کسی بھی صورتحال کو بیان کرنا چاہ رہا ہوتا ہے۔سوچ اپنے اندر ایسی لائیں کہ آپ کو اس مطالعہ کے بعد ایک سبق اموز ایک انمول ،سوچ بدلنے والا کچھ اچھا سیکھنے کو ملے۔شکریہ
Soch by Tayyaba Tabassum
Read more from Tayyaba Tabassum on Apna Magazine
Search Apna Magazine on Google