ماہ رخ نعیم
ستمبر کے آغاز میں تیل کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ متوقع ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ گیس، ڈیزل، مٹی کے تیل اور دیگر ایندھن کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔ لوگوں کو ان چیزوں کے لیے زیادہ پیسے ادا کرنے ہوں گے، جو اچھی خبر نہیں ہے۔ قیمتیں بہت زیادہ بڑھ سکتی ہیں، جیسے گیس کے لیے 9.65 روپے اور مٹی کے تیل کے لیے 13.82 روپے مزید۔ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ لوگوں کو گیس کے لیے 300.10 روپے اور مٹی کے تیل کے لیے 230.97 روپے ادا کرنے ہوں گے۔ یہ سب ستمبر 2023 میں ہونا شروع ہو جائے گا۔
حکومت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں تبدیلی کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ اس وقت پٹرول کی قیمت 290.45 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 293.40 روپے فی لیٹر ہے۔ یہ تبدیلیاں ٹیکس اور دیگر اخراجات جیسی چیزوں پر مبنی ہیں۔ پٹرول کاروں اور موٹرسائیکلوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جبکہ ڈیزل بڑی گاڑیوں جیسے ٹرکوں اور بسوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مٹی کا تیل بغیر بجلی کے گھروں میں کھانا پکانے اور روشنی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ہلکے ڈیزل کا تیل بعض صنعتوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اگر قیمتیں بڑھ جاتی ہیں، تو اس سے متاثر ہو سکتا ہے کہ لوگوں کو کتنا پیسہ خرچ کرنا پڑتا ہے اور چیزیں مزید مہنگی ہو جاتی ہیں۔ حکومت ان تبدیلیوں کا فیصلہ مختلف چیزوں کی بنیاد پر کرے گی جیسے دنیا بھر میں تیل کی قیمت کتنی ہے اور اس سے توانائی کی صنعت پر کیا اثر پڑے گا۔
مصنف پنجاب یونیورسٹی لاہور میں شعبہ صحافت کے 8 سمسٹر انسٹی ٹیوٹ آف کمیونیکیشن اسٹڈیز کے طالب علم ہیں
[email protected]