شیباحنیف مرزا
درِ مصطفیﷺ میرے دل کی عکاسی
تیری دید کو میری آنکھیں ہیں پیاسی
رنج و الم نے گھیرا ہوا ہے
شرف خاضری کا ہو , ہو دور اداسی
مدینے کے والی! میری لاج رکھ لے
بنا دے مجھے طیبہ کا باسی
تیرے در پہ جاؤں ,میں رو رو سناؤں
کروں دل میں ہلکا , ہو دور اداسی
بڑی حسرتیں ہیں تیری جالی چوموں
ہے تشنہ لبی اور میری روح پیاسی
بنا دے میری حاضری کا وسیلہ
میرا من بھی جھومے ,ہو اس کی رقاصی
تُو شاہِ حرم ہے, تُو شاہِ کرم ہے
میرے حال پہ بس تیری ہی نظر ہے
میرا دل ہے روتا, میری آنکھ دُکھتی
یہ کیسا قفس ہے, نہیں جان چُھٹتی
بُلا لے مجھے, جو میرے مصطفیﷺ توُ
ہو ایسا کرم کہ ہو دور اداسی
تیری چاہتوں میں ,میری جان سُلگے
میں کیسے بتاؤں, تیری ہے یہ داسی
تیرا نام چوموں , سینے لگاؤں
ہے تشنہ لبی اور میری روح پیاسی