شیباحنیف یوں محبت میں ہوئی ہے رسوائی میریاب تو طعنے مارتی ہے تنہائی میریمیں نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے اس سے بات کیہائے چھن گئی ہے روشنی کی ضد میں بینائی میری *
بدلتے ہیں ڈاکٹر نایاب ہاشمی مجھے وہ یاد کرتے ہیںصرف فرصت کے لمحوں میںمیسج یا کال کرتے ہیںصرف فرصت کے لمحوں میںکیسی یہ محبت ہےکیسی یہ الفت… <مزید پڑھیں
شیباحنیف مرزا نہ وہ میرے حسن پہ ناں ہم ان کی دولت پہ گرے ہیںبلکہ وہ میری حیا پہ اور ہم ان کی وفا پہ مرے ہیں <مزید پڑھیں
شیباحنیف مرزا میں تو جس کے بھی سر پہ بیٹھونگی وہی بادشاہ بن جائے گامجھے آپ کی فکر ہے میرے بعد آپ کا کیا ہوگا؟؟ <مزید پڑھیں