نورالہدیٰ
پنجاب یونیورسٹی لاہور
علامہ محمد اقبال ایک ایسا عظیم مفکر اور شاعر تھے جنہوں نے اپنی شاعری اور تحریروں کے ذریعے مسلم دنیا کو ایک نئی راہ دکھائی۔ انہوں نے اپنے افکار و خیالات کے ذریعے نوجوانوں کو ایک نئی روح پھونکی اور ان میں انقلابی روح پیدا کی۔
علامہ اقبال کا تعلق ایک ایسے دور سے تھا جب مسلم دنیا زوال کا شکار تھی۔ وہ سمجھتے تھے کہ مسلم دنیا کی بقاء کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان اپنی خودی کو اجاگر کریں اور اپنی اقدار و روایات کو زندہ رکھیں۔ انہوں نے اپنی شاعری میں نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
تو شاہین ہے، پرواز ہے کام تیرا
تیروں سامنے آسمان اور بھی ہیں
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہین ہے، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
شاہین کا جہاں اور ہے کرگس کا جہاں اور
علامہ اقبال کا خیال تھا کہ نوجوانوں میں انقلابی روح پیدا ہونی چاہیے۔ وہ چاہتے تھے کہ نوجوان اپنی زندگیوں کو ایک مقصد کے لیے وقف کریں اور اپنی قوم اور وطن کے لیے کچھ کر دکھائیں۔ ان کا خیال تھا کہ نوجوانوں میں ایسے اوصاف پیدا ہونے چاہئیں جو انہیں اپنے اہداف کی تکمیل میں کامیاب بنائیں۔
اقبال کے مطابق، نوجوان قوم کا مستقبل ہیں۔ وہ قوم کی ترقی اور استحکام کے لیے ضروری ہیں۔ اقبال نے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں اور قوتوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنے مقصد کو پورا کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے نوجوانوں کو یہ باور کرایا کہ وہ دنیا میں کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں، اگر وہ صرف اپنے عزائم پر قائم رہیں۔اقبال کے نزدیک، نوجوانوں کا کردار کسی بھی قوم کے مستقبل کا تعین کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نوجوانوں کو اپنی خودی کو پہچاننے اور اسے اجاگر کرنے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔ انہیں اپنی قوم کے لیے کام کرنے اور اسے ایک بہتر مقام پر لانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
آج کا نوجوان ایک ایسے دور میں رہ رہا ہے جب دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ اسے بہت سی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ علامہ اقبال کے افکار و خیالات آج کے نوجوانوں کے لیے بھی بہت اہم ہیں۔ ان کے افکار و خیالات نوجوانوں کو اپنی خودی کو اجاگر کرنے، ایک مقصد کے لیے لڑنے اور اپنی قوم اور وطن کے لیے کچھ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
آج کے نوجوانوں کو علامہ اقبال کی شاعری اور تحریروں کو پڑھنا چاہیے اور ان سے استفادہ کرنا چاہیے۔ ان کے افکار و خیالات نوجوانوں کو اپنی زندگیوں کو ایک مثبت سمت میں لے جانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
اقبال کے افکار و خیالات سے آج کے نوجوانوں کو کیا سیکھنا چاہیے؟
خودی کا تصور: علامہ اقبال نے نوجوانوں کو خودی کے تصور سے روشناس کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ خودی ایک ایسی قوت ہے جو انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔ نوجوانوں کو اپنی خودی کو اجاگر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
انقلابی روح: علامہ اقبال چاہتے تھے کہ نوجوانوں میں انقلابی روح پیدا ہو۔ وہ چاہتے تھے کہ نوجوان اپنی زندگیوں کو ایک مقصد کے لیے وقف کریں۔ نوجوانوں کو اپنے اہداف کی تکمیل کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔
خدمت خلق کا جذبہ: علامہ اقبال چاہتے تھے کہ نوجوانوں میں خدمت خلق کا جذبہ پیدا ہو۔ وہ چاہتے تھے کہ نوجوان اپنی قوم اور وطن کے لیے کچھ کریں۔ نوجوانوں کو دوسروں کی مدد کرنے کے لیے آگے آنا چاہیے۔
آج کے نوجوانوں کو علامہ اقبال کے افکار و خیالات کو اپنی زندگیوں میں نافذ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ان کے افکار و خیالات نوجوانوں کو ایک بہتر فرد اور ایک بہتر معاشرہ بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔