شیباحنیف یوں محبت میں ہوئی ہے رسوائی میریاب تو طعنے مارتی ہے تنہائی میریمیں نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے اس سے بات کیہائے چھن گئی ہے روشنی کی ضد میں بینائی میری *
کچھ نے آنکھیں کچھ نے چہرہ دیکھا ہے توصیف تابش کچھ نے آنکھیں کچھ نے چہرہ دیکھا ہےسب نے تجھ کو تھوڑا تھوڑا دیکھا ہے تم پر پیاس کے معنی کھلنے والے نہیںتم… <مزید پڑھیں
محبت اب نہیں ہوگی منیر نیازی ستارے جو دمکتے ہیں کسی کی چشم حیراں میں ملاقاتیں جو ہوتی ہیں جمال ابر و باراں میں یہ نا آباد وقتوں میں… <مزید پڑھیں
بدلتے ہیں ڈاکٹر نایاب ہاشمی مجھے وہ یاد کرتے ہیںصرف فرصت کے لمحوں میںمیسج یا کال کرتے ہیںصرف فرصت کے لمحوں میںکیسی یہ محبت ہےکیسی یہ الفت… <مزید پڑھیں
شیباحنیف مرزا نہ وہ میرے حسن پہ ناں ہم ان کی دولت پہ گرے ہیںبلکہ وہ میری حیا پہ اور ہم ان کی وفا پہ مرے ہیں <مزید پڑھیں