مشعل فاطمہ
انسانی زندگی کے قیام کے لئے پانی انتہائی ضروری ہیں، نہ صرف پینے کے لیے بلکہ معیشت خوراک کی حفاظت سماجی اور اقتصادی استحکام کے لیے بھی ۔پاکستان زراعت پر مبنی ملک ہے لہذا پانی اس میں ایندھن کا کام سر انجام دیتا ہے۔ اسی طرح اقتصادی اور سماجی ترقی کے لئے پانی کی اہمیت بھی وہی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان موجودہ وقت میں شدید پانی کی قلت کا سامنا کررہا ہے۔
پاکستان پانی کے استعمال میں دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے اس کی پانی کی شدت کی شرح کیوبک میٹر میں کی جاتی ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی فی سالانہ پانی کی دستیابی 1017کیوبک میٹر ہے۔ پاکستان میں پانی کی دستیابی تقریبا 1500کیوبک میٹر تھی جبکہ موجودہ حالات میں پانی کے ذخائر میں 100کیوبک میٹر تک کمی واقع ہو چکی ہے۔
پانی کی دستیابی پاکستان میںابھرتا ہوا سنگین مسئلے کی صورت اختیار کر رہا ہے۔ نہ صرف پینے کے پانی کی کمی ہے بلکہ آب پاشی کے لئے پانی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف زراعت کے شعبے کو تباہ کیا ہے بلکہ لوگوں کی معیشت پر بھی گہرا اثر ڈالا ہے جس کے نتیجے میں سماجی اور اقتصادی ترقی پر بھی بہت زیادہ حد تک نقصان پہنچا ہے۔
اس پانی کی قلت کے پیچھے کئی وجوہات موجود ہیں جس میں پانی کے ذخائر اورڈیمز کی کمی ، پانی کے وسائل کے انتظامات کی ناقص پالیسیاں کے ساتھ دوسری طرف موسمیاتی تبدیلی بھی پاکستان میں پانی کی قلت کی وجوہات میں سے ایک ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں تیسرا ملک ہے جو ممالک پانی کی قلت کا سامنا کررہاہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی ڈی) اور پانی کے وسائل میں پاکستان کونسل ریسرچ (پی سی آر ڈبلیو آر آر) نے بھی حکام کو خبردار کیا کہ 2025 ء تک جنوبی ایشیائی ممالک پانی کی قلت تک پہنچ جائیگی اس سلسلے میں ضروری اقدامات ترجیحی بنیادوں پر کئے جائیں اور وقت سے پہلے ایسا کام ضرور کرلیا جائے کہ بعد میں پچھتانا نہ پڑے جس کا کوئی بھی فائدہ نہیں ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بحران کے پیچھے آبادی میں اضافہ اور شہریت بنیادی سبب ہے ۔اس مسئلے کو آب و ہوا کی تبدیلی، خراب پانی کے انتظام اور بحران سے نمٹنے کے لئے سیاسی خواہشات کی کمی کی وجہ سے بھی زیادہ سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان پانی کی کمی کی حد تک پہنچ چکا ہے۔اس سے بھی زیادہ پریشانی کیا ہے کہ پانی کی فراہمی کی آخری سہولت پانی کی فراہمی کا آخری سہارا تیزی سے ختم ہو چکا ہے۔پاکستان کے تمام بڑے میٹروپولیٹن شہروں کراچی اور لاہور میں پینے کے قابل پانی دستیاب ہے۔ شہری علاقوں کے اکثر علاقوں میں پانی کی پائپ لائن زنگ آلودہ ہو چکی ہے جس کی وجہ پانی کا ایک بڑا حصہ زیر زمین ضائع ہو جاتا ہے۔ملک میں پانی کے بحران کی اس خطرناک صورتحال میںنئے ڈیموں کی تعمیر، درختوں کی، گھریلو پانی کے ذمہ دار استعمال، شعور کی مہمات، اداروں کی سطح پر سیمینار چلانے، متعلقہ حکام کے مؤثر کردار اور ذرائع ابلاغ کے بعض عوامل ایسے ہیں جن کی وجہ سے ہم اس مسئلہ کو حل کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔