شانزہ قمر
پاکستان میں چاروں موسم پوری طرح سے موجود۔۔۔غیر ملکی سیاحوں کےلئے پر کشش علاقے
پاکستان ان چند ممالک میں سے ہے جہاں چاروں موسم اپنی پوری تابناکیوں کے ساتھ جلوہ گر ہوتے ہیں اور یہی چیز خاص طور پر غیر ملکی سیاحوں کےدلوں کو بہت لبھاتی ہے۔ اس کے علاوہ دنیا کے 14 بلند ترین پہاڑوں (جن کو 8 thousanders بھی کہا جاتا ہے، یعنی جن کی بلندی آٹھ ہزار میٹر یا ستائیس ہزار فٹ سے زیادہ ہے) میں سے پانچ پاکستان میں موجود ہیں۔ یہ خاصیت دنیا بھر سے کوہ پیماؤں کو پاکستان لانے کےلئے کافی ہے ۔ جنگلوٹ کے مقام کے پاس دنیا کے تین بلند ترین پہاڑی سلسلے یعنی ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کا ملاپ ہوتا ہے جو جغرافیہ دانوں اور سیاحوں کےلیے دل موہ لینے والا نظارہ ہے۔ ان پہاڑی سلسلوں کی وجہ سے پاکستان میں کئی ایسے مقامات ہیں جو پیراگلائیڈنگ کےلیے بہت موزوں ہیں۔ اب بھی ہنزہ، نلتر اور دیگر وادیوں میں غیر ملکی اس سے لطف اندوز ہونے آتے ہیں لیکن اس تعداد کو تھوڑی سی کاوش کرکے مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔
پاکستان دریاؤں اور خوبصورت جھیلوں کےلیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ چاہے ناران کی جھیل سیف الملوک ہو یا کاغان کی لولوسر جھیل، ہنزہ کی عطا آباد جھیل ہو یا اسکردو کی پرستان جھیل، ہر منظر یہاں نرالا اور ہر سفر منفرد ہے۔ مزید برآں پاکستان کے تمام صوبوں میں انتہائی دلکش اور پرشکوہ آبشار موجود ہیں جو دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں مبتلا کردیتی ہیں۔ پھر چاہے بلوچستان کے چھوٹک آبشار ہوں یا سندھ کا کھادیجی، پنجاب کا نیلا سند ہو یا شمالی علاقہ جات کے منٹھوکا اور دھانی آبشار ہوں، جو یہاں آیا وہ پھر آنے کےتمنا رکھتا ہے ۔
حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ قدرت کے یہ عطیےہمارے کسطرح سے کام آسکتے ہیں ۔ ان کے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ وہ مقامات جو سیاحوں کےلیے سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث ہیں، وہاں کے مقامی افراد کو اس بات کا ادراک کروایا جائے کہ حکومت پاکستان آپ کے علاقے میں سیاحت کے فروغ کی کوششیں کررہی ہے اور آپ کی مدد کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے، یعنی ان کاوشوں میں مقامی افراد کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔مقامی طور پر کاروبار کو ترقی دینے کے اقدامات کیے جائیں کیونکہ اگر مقامی لوگ خوشحال ہوں گے اور جب وہ یہ دیکھیں گے کہ ان کے کاروبار میں بہتری سیاحوں کی آمد کی وجہ سے آرہی ہے تو وہ حکومت کے ساتھ مل کر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔ پاکستان میں ثقافتی میلوں اور ان جیسی تقریبات کا زیادہ سے زیادہ انعقاد کیا جائے اور ان کو پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے زیادہ سے زیادہ کوریج دی جائے، تاکہ پوری دنیا تک پاکستان کی خوبصورتی، یہاں کی ثقافت اور یہاں کا سوفٹ امیج پہنچے۔ ایک بہت ہی ضروری مگر ابھی تک نظرانداز قدم اس ضمن میں ہوٹلوں کی صفائی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے۔ ہمارے سیاحتی مقامات پر ایسے ہوٹل بہت ہیں جہاں پر صفائی کا بندوبست نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے سیاحوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سیاحتی مقامات تک جانے والی سڑکوں اور پلوں کی تعمیر پر توجہ دی جائے کہ اس سے وقت اور پیسہ دونوں کی بچت ہوتی ہے۔ انتہائی فعال پرائس چیکنگ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، جو اس امر کو یقینی بنائے کہ کوئی بھی ہوٹل، جیپ والے یا اسی طرح کی سیاحتی سہولیات مہیا کرنے والے سیاحوں سے چیزوں یا خدمات کی منہ مانگی رقم کا تقاضہ نہ کرے۔