غزل

۔۔۔از: ثناءمحمدنیاز(کراچی)۔۔۔

مجھے یہ لگتا تھا کہ اگر میں تم سے بچھڑی تو
کبھی جی نہ پاؤں گی
میں یہ سوچا کرتی تھی کہ چاہے کچھ بھی ہو جاۓ
میں اس رشتے کو آخر تک نبھاؤں گی
مگر جب یہ میں نے جانا کہ
مجھ سے بچھڑنے میں تمھاری خوشی ہے
تو دیکھو خود کو تم سے دور کر دیا ہے
تمھارے برے روئیے پہ بھی مسکرانے والی
ہر حال میں تمھارا ساتھ نبھانے والی
اک تمھاری خوشی کی خاطر ہی تم سے جدا ہے
جب تم مجھ سے بچھڑے تھے تو میں بھٹک گئی تھی
کھانا پینا دعا مانگنا سب کچھ بھلا دیا تھا
خدا کو بھی خود سے ناراض کر دیا تھا
زندگی محض بے چینی اور اذیت ہی تھی
لیکن اک دن میں نے جانا کہ
میں تو غفلتوں میں پڑی ہوں
ایک انسان کی خاطر کیوں خدا کو ناراض کرنے چلی ہوں
اس ایک لمحے نے میری زندگی بدلی
میں خدا کے حضور جھکی اور معافی مانگی
میں جو بے سکون تھی اس ایک لمحے میں میں نے سکون پایا
مجھے جو زندگی اذیت لگنے لگی تھی
اس ایک لمحے میں میں نے جانا کہ
زندگی تو بہت حسین ہے اگر اسے رب کی رضا کہ مطابق گزارا جاۓ
تمھاری بے رخی سے جو میرا دل تھک گیا تھا
اسے میں نے یہ سمجھایا کہ اللہ ہے نا
اپنے بے سکون دل کو قرآن سے جوڑا تو سکون پایا
اب بھی تمھاری یاد آتی ہے تو خود کو یہ سمجھاتی ہوں کہ
صبر ہے نا اور صبر کرنے والوں کے ساتھ اللہ ہے نا
اپنے ٹوٹے دل سے یہ کہتی ہوں کہ تم نہ ملے تو کیا ہوا
تمھاری جدائی سے مجھ کو میرا خدا ملا ہے
تمھاری جدائی سے مجھ کو میرا خدا ملا ہے

Scroll to Top