نظم: روپوش

ازقلم – ایمن خان (کوٹ ادو)

اب تمنا ہے کہ روپوش ہوا جائے
بے قدروں سے ذرا دور ہوا جائے
ناک پہ رکھے غرور لوگوں کا
اب تمنا ہے کہ چکنا چور کیا جائے
مطلب پرست دنیا سے
انا پرست لوگوں سے
اب تمنا ہے بازی گروں سے
الٹی بازی کھیلی جائے
محبت کھیل ہے سمجھنے والوں کے لیے
اب تمنا ہے کہ کھیل ذرا سمجھایا جائے
اتنی تو ابھی کمزور نہیں
اتنا تو ضمیر بھی زندہ ہے
کہ اس حسیں ظلم الفت کو
اب بس یہی پہ روکا جائے
اب تمنا ہے کہ روپوش ہوا جائے

Scroll to Top