آنڈے گرم آنڈے

شیباحنیف

وہ اک باپ نہیں
ہر اک باپ کی ترجمانی کرتا ہے
جاڑے کی سرد راتوں میں
وہ جو آنڈے
گرم آنڈے کی صدائیں بھرتا ہے
اپنی اولاد کو پالنے کے لیے
اس کا پیٹ بھرنے کے لیے
باپ نجانے کن کن مرحلوں سے گزرتا ہے
اک ہاتھ میں تھرمس لیے
اس میں کچھ زرا سے آنڈے لیے
اک گلی سے دوسری گلی دیوانہ وار گزرتا ہے
میرے بچوں سو جاؤ سہانے خواب دیکھو
تمہاری پر سکوں نیندوں کے لیے
تمہارا باپ در بدر بھٹکتا ہے
کون کر سکے گا اس کا حق ادا
جو خوشی خوشی اپنی نیندیں حرام کرتا ہے
ٹھٹھرا دینے والی سردی میں بن کے شیر گرجتا ہے
آنڈے گرم آنڈے

Scroll to Top