اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان

۔۔۔از : ارحاء مدثر۔۔۔

مسولینی( سابق سربراہ اٹلی) کے مطابق
“قائد اعظم کے لئے یہ بات کہنا غلط نہ ہوگی۔ کہ وہ ایک ایسی تاریخ ساز شخصیت ہیں جو کہیں صدیوں میں جاکر پیدا ہوتی ہیں۔”

قائد اعظم جس کا اصل نام محمد علی جناح ہے ۔ 25 ڊسمبر 1876 کو وزیر میشن، کراچی ، سندھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام پونجا جناح ہے جو کہ ایک بہت بڑے تاجر تھے ۔ آپ اپنے بہن بھائیوں میں اپنے ماں باپ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔
پیشہ کے لحاظ سے آپ ایک قانون دان تھے۔ آپ نے اس وقت آنکھ کھولی جب مسلم معاشرے کا سورج مکمل طور پر غروب ہوچکا تھا اور سارا ہندوستان انگریز سامراج کے قبضے میں تھا۔
مشرقی تعلیم، مذہب ، ریاست حتیٰ کہ ہر چیز پر انگریز پنجے گاڑھ کر بیٹھے تھے۔ مسلمان ہند اپنے اقدار کو چھوڑ کر انگریز سامراج کے اندھا دھند تقلید میں لگے ہوئے تھے۔قائد اعظم رح اس وقت کے ہندوستانیوں کے لیے ایک ہمت بن کر سامنے آئے ۔ جب مسلمان پورے طرح تنزلی و بربادی کے دلدل میں گر چکے تھے ۔ آپ نے اپنے سیاست کی ابتدا جماعت انڈین نیشنل کانگریس سے کیا۔ جو اے ہوم نے 1885 میں قائم کی تھی۔ جس کا مقصد ہندوستانیوں کو انگریزی سامراج سے آزادی دلانا تھا۔ آپ شروع میں مسلم ہندو اتحاد کا زبردست حامی رہے ۔ کیوں کہ آپ رح مزاجاً سیکولر اور قوم پرست آدمی تھے۔ آپ کا مقصد کانگریس میں شمولیت کا ہندوستانیوں کو انگریزی سامراج کے پنجے سے رہائی دلانا تھا۔
آپ نے جب کانگریس میں شمولیت اختیار کی تو دادا بھائی نوروجی کے سیکرٹری کے حیثیت سے کی تھی ۔بعد میں جب آپ کانگریس کے پوشیدہ راز جان گئے تو آپ مولانا محمد علی جوہر کے بہت اصرار پر کانگریسی جماعت کو خیر آباد کہہ کر جماعت مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر گئے۔

کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں

آپ رح اقبال کے مرد مومن ہے ۔ وہ مرد مومن جو جابر و ظالم کے لیے سینہ تان کر مظلوم و بے بس ،بے سہارا لوگوں کے لیے کھڑا ہوتا ہے۔ آپ اپنے قول کے صادق بندے تھے ۔ آپ نے ہمیشہ اپنے ملک کے عوام کے لیے سوچا ۔ جن کے دلوں میں آپ نے ہمیشہ حکومت کی اور اب بھی کرتے ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت آپ ہی وہ انسان تھے جنہوں نے مسلمانوں کو دوبارہ حالات سے نمٹنے کا حوصلہ دیا ۔ وہ حاصلہ جو وہ 1857 ء کے جنگ ناکامی کے بعد ہار چکے تھے۔ اور انگریزی سامراج کے کے رحم و کرم پر بیٹھے تھے۔ ایک آپ رح ہی تھے ۔ جنہوں نے مسلمانان ہند کے سینوں میں دوبارہ آزادی وطن حاصل کرنے کے لیے جذبہ جگایا ۔ آپ نے انہیں بتایا کہ آپ کرسکتے ہیں آپ ایک عظیم اور طاقت ور قوم ہیں۔

مردِ میدان زندہ از اللہ ھوُ است
زیر پائے او جہان چار سو است
(اقبال)

یہ قائد اعظم ہی کی تیز ذہنی تھی جس نے حالات کو ایک نیا رخ عطا کیا۔ مسلمانوں نے اپنی ساری توانائیاں تحریک آزادی میں لگا کر ایڑھی چوٹی کی زور لگائی اور آزادی پاکستان حاصل کر کے اپنے لیے ایک جداگانہ ملک حاصل کیا ۔
جس کی بنیاد “لاالہ اللہ” پر رکھا۔ آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے ۔ آپ رح بلا شبہ ہندوستان کی جدید تاریخ کے معمار ایک تاریخ ساز شخصیت ہیں۔ ایک ایسی شخصیت جس کی عصر حاضر میں کوئی اور دوسری مثال نہیں ملتی۔

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
(اقبال)

” جناح عصر حاضر کی سب سے سربر آوردہ اور جاذب نظر شخصیت تھے۔ “
(بقول سرجنی نائیڈو)

” وہ اورنگزیب عالمگیر کے بعد دوسرے عظیم مسلمان تھے۔”
(علامہ شبیر احمد عثمانی)

آپ کے وفات کو 74 سال بیت گئے لیکن آپ اب بھی لوگوں کے سینوں میں زندہ ہیں اور تا حیات رہیں گے۔

اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان

مقابلہ میں حصہ لینے کے لیے اپنی تحریر یہاں بھیجیں

Scroll to Top