خط کی دستک

خط نویس شیباحنیف

اے میرے لختِ جگر
تجھ سے شرمندہ ہوں میں۔ میرے تیرے لیے کچھ نہ کر سکی۔ اے کاش میری آہ و بکا تیری زنجیریں توڑ سکتیں۔ اے میرے مظلوم بچے میں تجھے کیسے ظالموں کے شکنجون سے چھڑواؤں؟ تجھ پہ ہونے والے ظلم وستم کیسے روکوں ؟میری تو فریاد آسماں تک بھی نہیں جاتی! پھر کیسے حاکم بالا تک جائے گی؟ہائے میرے لفظوں میں تاثیر ہی نہیں۔ تیری بربریت میرے جگر کو چھلنی کر رہی ہے میں اپنی بے بسی پہ شرمندہ ہوں۔
تیرے روز لاشے اٹھتے دیکھتی ہوں ہائے مجھ پہ روز قیامت گزرتی ہے میرے جگر کے گوشے کے ٹکڑے ٹکڑے کیے جا رہے ہیں اس کی بوٹی بوٹی نوچی جا رہی ہے۔
اور میں کچھ نہیں کر سکتی !اے اللہ :اے اللہ: میری فریاد سن لے! اللہ ابابیلیں بھیج دے! اللہ, اللہ توُ تو اللہ ہے۔ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والا, اللہ پھر تیرا یہ فرش میرے بچوں کی فریاد پہ ٹوٹ کیوں نہیں جاتا ؟تیری یہ زمین جہاں امتِ مسلمہ کی نسل کشی کی جا رہی ہے پھٹ کیوں نہیں جاتی ؟جب کہ میرا دل تو پھٹا جا رہا ہے ۔
یا اللہ : ظالموں کی رسی اتنی دراز کر دی؟ اللہ رحم کر لے, اللہ تُو نہیں رحم کرے گا تو کون کرے گا ؟ اللہ میں نے ٹی وی پہ کچھ کلپ دیکھے ہیں اور اپنوں کے غم سے نڈھال ہوں۔ یا اللہ تُو تو اللہ ہے تُو نے تو سارا منظر دیکھا ہے۔
” اللہ سوہنے تیرے حبیب ﷺ کی امت کے ساتھ ایسا سلوک؟ اللہ, اللہ محمد بن قاسم بھیج! اللہ, صلاح الدین ایوبی بھیج ! اللہ, اللہ فرعونیت کا خاتمہ کرنے کے لیے کوئی موسی بھیج !اللہ ابابیلیں بھیج دے۔
اللہ میں کہاں جاؤں؟ کس کو حالِ دل سناؤں ؟ میرے اپنے مر رہے ہیں میں نے آنکھ کھولی تھی تو سنا تھا ہم مہاجر ہیں کشمیر سے ہجرت کر کے آئے ہیں ہمارا کشمیر ہے جو ہندوؤں کی قید میں ہے وہاں بہت ظلم و ستم ہو رہا ہے اور اب میں اپنے بچوں کو سناتی ہوں ہمارا وطن کشمیر ہے وہاں بہت ظلم ہو رہا ہے ۔ اللہ کب پکڑ ہونگی ظالموں کی اللہ ؟ ابھی تو برما کی نسل کشی ختم نہیں ہوئی تھی فلسطین کی بربریت سامنے آگئی ۔
اللہ تیرے بندے اتنے ظالم ہیں ؟اللہ ان کے دل کیون اتنے پتھر ہیں؟ اللہ انہیں معصوم بچوں پہ, بے گناہ عورتوں پہ, نہتے مردوں, لا چار بوڑھوں پہ رحم نہیں آتا ؟ اللہ توُ آ جا! ابابیلیں نہ بھیج تو خود آ, آ کر دیکھ ! اللہ آ کر دیکھ! اللہ آجا! اللہ آجا ! اللہ سوہنے اللہ سوہنے: میرے بچے کو بچا لے ۔ اللہ اس پہ رحم کر دے اللہ اسے معاف کر دے اللہ :اس بچارے نے آنکھ کھولتے ہی خود کو زنجیروں میں جکڑے پایا ۔ ہائے میں کیسی بد نصیب ماں ہوں جو پیدائشی غلام جنم دیتی ہوں میرا جو بچہ آزادی کے لیے سر اٹھاتا ہے وہ مارا جاتا ہے ۔ میرے بچوں کو مار مار کے مار دیا۔ کسی کو رحم نہیں آیا, کسی کو رحم نہیں آتا۔ اللہ تو رحم کر لے اللہ آجا۔ میرے بچے کی مدد کر اللہ سوہنے جلدی آنا ۔ بہت ظلم ہو رہا ہے فلسطین پہ, کشمیر پہ, برما پہ اللہ جلدی آنا ۔ اچھا اللہ جلدی آئیں گے آپ ؟ اچھا میں انتظار کرونگی۔
اللہ کہہ رہا ہے” میں آ رہا ہوں” میرا اللہ آجائے گا “میرا اللہ آ رہا ہے” اللہ آ جا جلدی, جلدی آ جا اللہ, جلدی آجا اللہ سوہنے فوجیں لانا اکیلے نہ آنا! اللہ سوہنے اکیلے نہ آنا! دشمن بہت طاقت ور ہیں ان کے پاس بڑے میزائل, گولہ بارود, بمب ہیں اللہ اکیلے نہ آنا! فوج لانا فرشتوں کی فوج, اللہ انہیں ہرا کے ہی جانا!
اللہ : ہمارے پاس کچھ بھی نہیں, ان کے پاس سب کچھ ہیں۔ اللہ وہ میرے بچوں کا خون پیتے ہیں بہت خوف ناک ہیں اللہ وہ بلائیں ہیں جنات ہیں اللہ بد روحیں ہیں اللہ انہوں نے ہمارے گھر تباہ کر دئیے ۔ مار دیا میرے بچوں کو اللہ, اللہ توُ آئے گا تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ “میرا اللہ آ رہا ہے کشمیریوں اللہ آرہا ہے برما واسیوں میں نے اللہ کو خط لکھ دیا ہے اللہ کہہ رہا ہے میں جلدی آ رہا ہوں۔ فلسطینیوں امام مہدی آنے والے ہیں ,جلدی آنے والے ہیں ۔بس تھوڑی دور ہیں آنے والے ہیں امام مہدی مسجد اقصی میں امامت کروانے آنے والے ہیں۔
توُ ٹھہر اسرائیلی, یہودیوں توُ ٹھہر زرا !تیری ایسی کی تیسی, تمہاری قبریں کُھدوا کر تمہیں آگ لگواؤں گی میں۔ توُ نے میرے بچوں کو مارا تجھے زندہ چنواؤں گی میں۔ درختوں پہ لاشے لٹکے گے تمہارے۔ گلے پہ پٹا باندھ کے جگہ جگہ گھماؤں گی میں۔ اب اپنے باپ کا ہے تو یہیں رک! میرا اللہ آ رہا ہے میں نے خط لکھ دیا ہے اور اس نے پڑھ لیا ہے وہ آرہا ہے اپنی فوجوں کے ساتھ آ رہا ہے میرا اللہ آئے گاضرور آئے گا انشاءاللہ ۔۔۔۔

Scroll to Top