سرگوشی از شیباحنیف مرزا

”فلسطین کی موجودہ صورت حال پہ دکھ ہے مجھے“۔اس نے سرگوشی کی۔
”دکھی تو میں بھی ہوں“۔
”فلسطینی مجاہدین ہماری مدد کے منتظر ہیں“۔ ایک اور سرگوشی ابھری۔شدت کرب سے اس نے مٹھیاں بھینچ لیں۔ چہرے پہ کرب کے آثار نمایاں تھے۔ وہ اپنے تسمے لگے بھاری بوٹوں کو زور سے زمین پہ مار رہا تھا۔
”ایمان کا کمزور ترین درجہ کون سا ہے؟ تیسری سرگوشی نے جنم لیا۔
”کسی بھی قسم کی برائی دیکھنا اور صرف اپنے دل میں ہی برا کہہ دینا“۔
”اور ہم کمزور ایمان والے ہیں“۔
اس سرگوشی کے بعد ہر سرگوشی نے دم توڑ دیا۔

Scroll to Top