Interview Muhammad Ehsan Saani
Interview Muhammad Ehsan Saani
پیارے قارئین! ملیے پنجاب پولیس کے ہونہار اہلکار اور اردو پنجابی کے شاعر جناب محمد احسان ثانی صاحب سے۔آئیے ان کی شخصیت کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
میزبان: عدیلہ چوہدری
عدیلہ۔ السلام علیکم
احسان ثانی۔ وعليكم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
عدیلہ۔ کیسے مزاج ہیں آپ کے؟
احسان ثانی۔ الحمد للہ اللہ کریم کا بے حد فضل و کرم ہے۔
عدیلہ۔ سب سے پہلے تو آپ اپنے بارے میں کچھ بتائیے کب اور کہاں پیدا ہوئے؟کس علاقے سے آپ کا تعلق ہے اور آج کل کہاں رہائش پذیر ہیں؟
احسان ثانی۔ میرا تعلق لاہور سے ہے ۔میری پیدائش اور رہائش لاہور کی ہی ہے۔میں لاہور کے نواحی علاقہ تحصیل رائے ونڈ گاؤں جیابگا میں رہائش پذیر ہوں۔
عدیلہ۔ آپ کی تعلیم؟
احسان ثانی۔ میری تعلیم بی اے ہے اور بی ایس اردو جاری ہے۔
عدیلہ۔ کیا آپ شادی شدہ ہیں؟بچوں کی تعداد؟
احسان ثانی۔ جی الحمد للہ میری شادی کو تین سال ہوچکے ہیں ۔اور میرا ایک شہزادہ ہے جس کا نام احمد جیلانی ہے۔
عدیلہ۔ پولیس میں ملازمت کرنے کا خیال کیسے آیا؟
احسان ثانی۔ یہ خیال نہیں مقدر کی بات ہوتی ہے میں کاسمیٹیکس کا کام کرتا تھا ۔لیکن قسمت کی مرضی اچانک یہ خیال آیا کوئی سرکاری نوکری کر کے دیکھ لیں تو اب پنجاب پولیس میں ہوں۔
عدیلہ۔ سنا ہے کہ آپ درس و تدریس کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے ہیں؟
احسان ثانی۔ جی نہیں میں اپنے اوپر اس کریڈٹ کو نہیں لینا چاہتا جو کام میں نے نہیں کیا۔بی اے تعلیم سے میں کیا پڑھا سکتا ہوں اتنی تعلیم سے تو بندے کی اپنی اصلاح ہو جائے, صحیح اردو بولنا آ جائے اور اردو املاء درست ہوجائے اتنا ہی کافی ہے۔
عدیلہ۔ شاعری سے کیونکر شغف ہوا؟
احسان ثانی۔ شاعری سے شغف۔۔۔ ادبی رجحان تو مجھے ایف اے کرنے کے بعد ہوا تھا۔کیونکر ہوا یہ کہانی پھر سہی کیونکہ میرا یہ انٹرویو میری اہلیہ نے بھی پڑھنا ہے تو بس یہی کہوں گا کتابوں سے محبت تو شروع سے ہی تھی اسی لیے قلم کتاب سے جڑ چکا ہوں۔
عدیلہ۔ پہلا شعر کب کہا؟
احسان ثانی۔ جب میں نے شعر کہنا شروع کیا تھا شاید انہی دنوں پہلا شعر کہا تھا غالباً دو ہزار چودہ, پندرہ میں
Read Urdu Poetry Muhammad Ehsan Saani here
عدیلہ۔ کہا جاتا ہے کہ محبت کا ہو جانا شاعری کی طرف لے آتا ہے یا یہ کہ محبت کے بغیر شاعری ناممکن ہے۔آپ کیا کہتے ہیں؟
احسان ثانی۔ دونوں باتیں درست ہیں لیکن سب کے احوال مختلف ہوتے ہیں۔ سب محبت کے ستائے ہی نہیں ہوتے کچھ نفرت, مفلسی, مایوسی, معاشرے کی بے حسی, اور حسِ مزاح کی بدولت بھی شعر کہنے کی طرف آتے ہیں۔جب کسی کا دل کسی کیفیت کسی احساس کسی احساس کا اظہار چاہتا ہو تو وہ شعر کہنے کی کوشش کرتا ہے۔
عدیلہ۔ آپ کو بھی کسی سے محبت ہوئی کبھی؟اگر ہوئی تو اسے پانے میں کامیاب ہوئے یا نہیں؟
احسان ثانی۔کائنات میں چہار سو بلکہ شش جہت محبت موجود ہے۔ہر رشتے ہر تعلق میں محبت ہوتی ہے۔ ہر انسان محبت کرنے محبت بانٹنے محبت سمیٹنے کے لیے آیا ہے۔ محبت سے کون انکار کر سکتا ہے۔ اللہ و رسول سے محبت, انبیاء و اصحاب سے محبت, پیر و مرشد سے محبت, والدین, بہن بھائی ,بیوی بچے, دوست احباب اساتذہ سے بھی تو محبت ہوتی ہے۔ ویسے جو آپ پوچھنا چاہ رہی ہیں وہ بھی ہوئی ہے۔ اور محبت پائی نہیں محبت تو پھیلائی جاتی ہے
اک لفظ محبت کا اتنا سا فسانہ ہے
سمٹے تو دل عاشق پھیلے تو زمانہ ہے
عدیلہ۔ پولیس کی نوکری کے ساتھ شاعری کے لیے وقت نکالنا مشکل نہیں ہوتا؟
احسان ثانی۔ نہیں نوکری تو ساری زندگی جتنی بھی زندگی ہے کرنی ہے تو ظاہر ہے اسی زندگی میں اسی وقت میں ہی سب کچھ ساتھ لے کر چلنا ہے۔اور ویسے بھی شاعری وقت کہاں مانگتی ہے یہ تو خود وقت نکال کر شاعر کو شعر کہنے کے لیے بٹھاتی ہے۔
عدیلہ۔ آپ کی پہلی محبت؟
احسان ثانی۔ میری پہلی محبت میری نانی ماں تھیں جنہیں سب پیار یا احترام سے بی بی بلاتے تھے ۔ رب کریم ان کی مغفرت فرمائے ان کی وفات کو بیس سال گزر چکے لیکن ان کی محبت میری ہر سانس میں آج بھی موجود ہے۔
عدیلہ۔ اکثر شاعر حضرات حسن پرست ہوتے ہیں۔کیا آپ بھی ہیں؟
احسان ثانی۔ یہ الزام شاعروں پر ہی مت ڈالیے انسانی فطرت ہے یہ تو۔ حسن کائنات کو حسین بناتا ہے اور حسین کائنات کو حسن بخشتا ہے۔کون ہے جسے حسن پسند نہیں۔ انسان تو بعد کی بات ہم جانور بھی حسین دیکھ کر خریدتے ہیں۔
عدیلہ۔ ادب کی کس کس صنف میں اب تک طبع آزمائی کر چکے ہیں؟
احسان ثانی۔ ادب کی صنف اردو اور پنجابی شاعری میں لکھنے سے آغاز کیا تھا۔اللہ بھلا کرے میرے استاد محترم محمد ساجد صاحب نے میرا رجحان تاریخ نویسی و مضمون نویسی کی طرف بھی کروایا جس میں میں نے دو کتب بھی لکھی ہیں۔
عدیلہ۔ کیا آپ کی کوئی کتاب بھی منظرِ عام پر آئی؟
احسان ثانی۔ جی میری چار کتب شائع ہوچکی ہیں۔
گل نایاب اردو شعری مجموعہ , امبر تارے پنجابی شعری مجموعہ, تاریخ جیابگا تحقيق , اور لہندے لہور دے پنجابی شاعر جس پر مجھے گولڈ میڈل بھی مل چکا ہے شامل ہیں۔
عدیلہ۔ اپنے ایوارڈز کے بارے میں بتائیں کچھ؟
احسان ثانی۔ جی مجھے چند ایک ادبی تنظیموں نے کئی اسناد و اعزازات سے نوازا ہے کچھ کا تذکرہ کرتا ہوں
کے, ایم, ایس ادبی ایوارڈ ناروال,
واصف خیال ادبی سنگت کاہنہ ایوارڈ لاہور
حلقہ اردو پسند لاہور ایوارڈ
جے ایف ایوارڈ الحمراء ہال لاہور
سردار ادبی ایوارڈ ڈسکہ سیالکوٹ
نقیبی ادبی ایوارڈ فیصل آباد
بھیل انٹرنیشنل ایوارڈ ننکانہ صاحب
بزم بشیر رحمانی ایوارڈ لاہور
اور کارِ خیر پاکستان انٹرنیشنل گولڈ میڈل
عدیلہ۔ حال ہی میں کوئی ایسی شخصیت جس نے دل موہ لیا ہو؟
احسان ثانی۔ جی بالکل میں جب بھی کسی صاحب علم صاحب شعور سے ملتا ہوں مجھے اس کی طبعیت میں میلان پیدا ہوتا ہے۔
عدیلہ۔ کس شاعر کو پڑھنا پسند کرتے ہیں؟
احسان ثانی۔ مجھے مرزا غالب, علامہ اقبال, ساحر لدھیانوی اور جون ایلیاء کو پڑھنا اچھا لگتا ہے۔
عدیلہ۔ سنا ہے آپ ایک ادبی تنظیم کے بانی ہیں؟کیا نام ہے اس کا اور اس کو بنانے کا خیال کیوں آیا؟
احسان ثانی۔ ہماری ادبی تنظیم کا نام حلقہ اردو پسند لاہور اور اس کی ایک شاخ حلقہ اردو پسند سیالکوٹ ہے۔ بس اردو زبان و ادب کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔
عدیلہ۔ آپ کی تنظیم میں اب تک کتنے لوگ شامل ہو چکے ہیں؟
احسان ثانی۔ اس تنظیم سے تین سو کے قریب خواتین و حضرات شاعر ادیب علماء اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کے لوگ منسلک ہیں۔
عدیلہ۔ اب آپ کی ذات سے متعلق کچھ سوالات ہو جائیں،اپنے مشاغل بتائیے ہمیں؟
احسان ثانی۔ کھانا پینا سونا زندہ باد ہماری اولین ترجیح ہے۔اس کے بعد مطالعہ اور دوستوں سے ملنا بات کرنا اچھا لگتا ہے
عدیلہ۔ بچپن کی کچھ خوشگوار یادیں جو اب تک آپ کے ساتھ ہوں؟
احسان ثانی۔ بچپن سے لے کر آج تک کی خوشگواری یہ ہے کہ میری جنت اور اس کا دروازہ میرے ماں باپ میرے ساتھ ہیں میں ان کے زیر سایہ ہوں اللہ کو ہمیشہ شاد و آباد رکھے۔آمین
عدیلہ۔ اپنی شخصیت کے بارے میں چند جملے؟
احسان ثانی۔ میں شخص ہوں شخصیت نہیں ۔اللہ سے دعا ہے اللہ اپنے حضور سجدوں میں جھکے رہنے کی توفیق سے نوازے کیونکہ اصل مقصد زندگی تو یہی ہے۔
عدیلہ۔ کوئی ایسی شخصیت جس سے ملنے کی خواہش ہو؟
احسان ثانی۔ میرے شیخ میرے رہنما میرے مرشد حضرت مولانا الیاس عطار قادری سے ملنے کی خواہش ہے بس۔
عدیلہ۔ ویسے تو آپ ما شاء اللہ بہت اچھے شاعر ہیں لیکن مجھے آپ کا ایک شعر بے حد پسند ہے:
جب بھی کرتا ہوں بات میں اس سے
ایک کرتا ہوں چار سنتا ہوں
یہ بتائیے یہ فقط ایک شعر ہی ہے یا اس کا حقیقت سے بھی کوئی تعلق ہے؟
احسان ثانی۔ کبھی کبھی ایسی صورتحال بن بھی جاتی ہے۔ شادی شدہ اور نوکری شدہ اس بات کا اقرار نہ کرے الگ بات ہے لیکن انکار بھی نہیں کر سکتا۔
عدیلہ۔ کم گو ہیں یا باتونی؟
احسان ثانی۔ کم گو بالکل بھی نہیں ہوں۔
عدیلہ۔ کوئی ایسا واقعہ جو دل پر نقش ہو گیا ہو؟
احسان ثانی۔ واقعات, سانحات, اور حادثات دل پر ہی تو نقش ہوتے ہیں یہ بحث لمبی ہو جائے گی ۔
عدیلہ۔ حکومت سے کوئی گلہ؟
احسان ثانی۔ حکومت سے مجھے بس یہ گلہ ہے کہ ہمارے عوام کو روتا بلکتا سسکتا تڑپتا دیکھ کر ان کے دل کیوں نہیں نرم ہوتے۔
عدیلہ۔ اپنا میگزین کی بیٹھک میں آنا آپ کو کیسا لگا؟
احسان ثانی۔ جیسے میرا اپنا گھر ہو مجھے بہت اچھا لگا ۔بہت خوشی ہوئی میں بے حد شکر گزار ہوں آپ نے اس لائق سمجھا۔
اپنا میگزین ٹیم آپ کی بے حد شکر گزار ہے کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت سے کچھ وقت ہمارے قارئین کے لیے نکالا۔اللہ پاک آپ کو مزید کامیاب کریں۔آمین
Read Urdu Poetry Mamta by Muhammad Ehsan Saani
Read more Urdu Poetry by Muhammad Ehsan Saani on Apna Magazine.
Search Apna Magazine on Google to download Urdu Novels, Urdu Poetry, Urdu Shayeri and Interviews.