بی ٹی ایس اور نوجوان نسل

۔۔۔از قلم: آمنہ سعید احمد(بوریوالہ)۔۔۔

BTS

کوریا کے میوزیکل کے پوپ بینڈ میں سے دنیاوی سطح پر سب سے مشہور ترین بنیڈ بی-ٹی-ایس ہے-ہماری نوجوان دیوانی نسل جو اس سو کالڈ میوزیکل بینڈ کی پیروی کرتی ہے بی-ٹی-ایس آرمی کہلاتی ہے- اس بینڈ کو 2010 میں وجود ملا ,2013 میں انہوں نے بِگ ہِٹ انٹر ٹیمنٹ کی سربراہی میں پہلی دفعہ اپنی پرفارمنس پیش کی – یہ بینڈ  دنیاوی سطح پر 2015 میں بے حد شہرت حاصل کر چکا ہے-اس بینڈ کو نہ صرف غیر مسلم بلکہ مسلم نوجوان بھی فالو کرتے ہیں حالانکہ یہ ایک میوزیکل بینڈ ہے اور گانا سننا مومن کے لیے حرام ہے۔

:حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا

گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔

یہ میوزیکل بینڈ سات افراد پر مشتمل ہے جن میں آر ایم, جِن, سوگا, جے ہوپ, جیمین, وی اور جَن کُک شامل ہیں-ہر فرد کو اسکی صلاحیت کی بناء پر بینڈ میں الگ الگ مقام حاصل ہے-کوئی مین ریپر ،  کوئی وکلسٹ،اور کوئی ڈانسر ہونے کے وجہ سے مشہور ہے۔

انسانیت کے لحاظ سے دیکھیں تو یہ اچھے انسان نظر آتے ہیں -یہ اپنے عمل سے انسانیت کو پیار, محبت اور اتحاد کا سبق دیتے ہوئے نظر آ تے ہیں اور یہ لوگوں کے آ گے جھکتے ہیں انکا ماننا ہے کہ ہم جو کچھ بھی ہیں اس عوام کی وجہ سے ہیں اور اپنے فینز کی وجہ سے ہیں-کیونکہ انکی کوئی بھی ویڈیو سوشل میڈیا پر بعد میں آ تی ہےاس میں لاکھوں کی تعداد میں لائکس اور کمنٹس پہلے موجود ہوتے ہیں۔

انکی سب سے بڑی خرابی لوگوں کے آ گے جھکنا ہے کیونکہ انسان کو جھکنے کا حق صرف رب کے سامنے ہے جو اصل حقدار ہے- نوجوان نسل انکو بہت حد تک فالو کرتی ہے -انکا کام انکے نام سے ہر صورت ظاہر ہوتا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ یہ اپنی روزمرہ زندگی کی ہر چھوٹی بڑی سرگرمی دنیا کو دکھاتے ہیں-ہستے ہوئے, کھاتے ہوئے, شرارتیں کرتے ہوئے حتی کہ ہر ہر سرگرمی دنیا کو محضوظ کرنے کے لیے دکھاتے ہیں اور ہماری نوجوان نسل ان سے خوش ہوتی بھی ہے-حالانکہ نہ تو نوجوان نسل کو انکی زبان سمجھ آتی ہے اور نہ انکا کوئی کلچر ہے -چلیں کلچر تو بہت دور ہے انکا اپنا کوئی مذہب بھی نہیں ہے۔

میرا سوال ہے اپنی نوجوان نسل سے کہ جب انکا کوئی مذہب نہیں ہے, نہ ہی یہ مسلم ہیں اور نہ انکی زبان ہماری سمجھ میں آ تی ہے تو کیوں دیوانے ہیں انکے پیچھے؟

جواب سننے کو یہ ملتا ہے کہ یہ ہمیں خوشی دیتے ہیں-ارے عقل سے پیدل لوگوں! کہاں ڈھونڈتے ہو خوشیاں اوروں میں عقل کو بیچ کر,حالانکہ آ پکی خوشی آ پکی اپنی ذات میں چھپی ہوئی ہے اور بس تلاش کرنے کی ضرورت ہے-اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ہمیں ڈیپریشن سے نکالتے ہیں۔۔۔

ڈیپریشن سے آپکو قرآن نکالتا ہے جو اللہ کا کلام ہے اور جو روح کی اصل غذا ہے-کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ انکے گانوں کی لیرکس( Lyrics) بہت سکون دیتی ہیں اور ہمیں متاثر کرتی ہیں-ہمیں اداسی سے باہر نکالتی ہیں حالانکہ یہ بس  آ پکی روح کو کھوکھلا کر رہے ہیں- ایک بات اور انکی ڈریسنگ لڑکیوں جیسی ہے اور حضور نے فرمایا:

عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ تم ایسے لوگوں کو اپنے گھروں سے نکال دو۔

(صحیح بخاری, حدیث نمبر 5547)

تو سوچنے کی بات یہ ہے کہ جو لوگ انکی عادتوں کو آڈاپٹ کر رہے ہیں وہ اپنے ساتھ کیا کررہے ہیں -اللہ اور اسکے رسول کے احکامات کو چھوڑ کر خود کو کیوں رسوا کررہے ہیں؟آخر کیوں؟

یہاں ایک بات کا مزید اضافہ کرنا چاہوں گی۔

حالانکہ ابھی تین یا چار سال پہلے ہی یہ بینڈ پاکستان میں مشہور ہوا ہے اور جو لوگ انکو فالو کرتے ہیں انکے پاس اس قدر معلومات ہے کہ فر فر بغیر سانس لیے انکی خوبیاں بیان کرتے ہیں اور ان پر بحث کرتے ہیں اور انکو فالو کرنے کے لیے دلیلیں گھڑتے ہیں- اتنا تو آج کی نسل کو دین کا علم نہیں ہے جتنا اس سو کا لڈ بینڈ کا-اور ہمارا مذہب جو صدیوں سے ہماری راہنمائی کررہا ہے اسکی ہمیں خبر ہی نہیں اور اسکو چھوڑ کر ہم  غیر مسلموں کے پیچھے چل رہے ہیں-کیوں؟

کیاہمارے نبیوں کی تعلیمات ہمارے لیے کم پڑھ گئی ہیں؟نعوذ باللہ

آخر کیوں ہم انکے پیچھے لگے ہوئے ہیں اپنے اللہ کے احکامات, نبی کے احکامات کو چھوڑ کر  اور صحابہ کے طرزِ زندگی کو چھوڑ کر ؟صرف اس لیے کہ یہ آ پکو خوشی دیتے ہیں؟وہ بھی چند لمحوں کی اور بعد میں بے سکونی-صرف اس لیے کہ وہ آپکو اداسی سے نکالتے ہیں؟

اگر عقل سے کام لیں تو بس آ پکا وہم ہے کہ وہ آپکو خوشی دیتے ہیں یا اداسی سے نکالتے ہیں حالانکہ یہ بس ایک ذریعہ ہیں اللہ سے دوری کا, نبی سے دوری کا اور آپکے وقت کے ضیاع کا اور آ پکی برین واشنگ کا- کیونکہ میوزک آ پکو سکون, خوشی اور سکون نہیں دے سکتا سوائے بے چینی اور اداسی کے۔

یاد رکھیے! آپکو کوئی چیز نہ تو سکون دے سکتی ہے اور نہ ہی خوشی سوائے اللہ کی محبت کے, سوائے اللہ کے کلام کے اور سوائے نبی کی سیرت کی پیروی کرنے کے-باقی سب دھوکہ ہے-محض آ پکو ضرورت ہے قرآن سے جڑنے کی اور قرآن کو سمجھنے کی جسکو ہم میں سے بہت سے لوگوں نے زندگی میں ایک آدھ دفعہ ناظرہ پڑھ کر بند کر دیا ہے-ہمیں قرآن کو کھولنے کی ضرورت ہے اس سے تعلق بنانے کی اور نبھانے کی ضرورت ہے۔

:اللّٰہ کا ارشاد ہے

الا بذکر اللہ تطمئین القلوب

ترجمہ:بے شک اللہ کے ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے۔

(القرآن, سورہ الرعد)

بس…… مجھے اور آ پکو ضرورت ہے خود کو وحی سے جوڑنے کی-جس دن ہم نے اپنی ذات کو وحی سے جوڑ لیا اس دن ہم ہر گناہ چھوڑ دیں گے, ہر سو کالڈ میوزیکل بینڈ جسکو اداسی مٹانے کے لیے سنتے ہیں چھوٹے دیں گے- آئیے ارادہ کریں اور قرآن سے جڑ جانے کا عہد کریں۔

Scroll to Top