غزل

۔۔۔شاعرہ: ماہم حیا صفدر۔۔۔

اشک پارے ہیں میری مُٹھی میں
چاند تارے ہیں میری مُٹھی میں

ہر منافع ہے اُس ہتھیلی پر
سب خسارے ہیں میری مُٹھی میں

خوفِ لغزش نہیں ہے اب مجھ کو
کُل سہارے ہیں میری مُٹھی میں

باندھ سکتے ہیں تیرے قدموں کو
یہ کنارے ہیں میری مُٹھی میں

قلبِ بے کل کی اس تباہی کے
سب شمارے ہیں میری مُٹھی میں

!میری مُٹھی کو سیپ بولو نا
گوشوارے ہیں میری مُٹھی میں

اک نظر پر مرا تسلط ہے
اب نظارے ہیں میری مُٹھی میں

میں نے کھولے نہیں وگرنہ تو
راز سارے ہیں میری مُٹھی میں

میرے دامن کی اُور بڑھتے ہیں
جو شرارے ہیں میری مُٹھی میں

Scroll to Top