۔۔۔از : ثناء محمد نیاز۔۔۔
تم دیر کر دو گے
بہت ہی دیر کر دو گے
تمھیں اک دن میرا احساس ہو جاۓ گا
مگر تم دیر کر دو گے
اتنی دیر کر دوگے کہ میری قبر کی مٹی بھی خشک ہو جاۓ گی
ایک دن اچانک تمھیں میرا خیال آے گا
میری باتیں میرا لہجہ میری محبت تمھیں یاد آۓ گا سب کچھ
اور تم بے اختیار ہو جاؤ گے
میرا نمبر ملاؤ گے مجھے بلانا چاہو گے
تو کوئی تم سے یہ کہے گا
وہ جھلی مانو ارے وہ تو کب کی مر گئی
اس دن اس دن تم رو دو گے
تمھیں احساس ہو گا کہ کب کب تم نے مجھے مارا ہے
اپنی بدگمانیوں سے اپنے زہریلے لہجوں سے
تم نے کب کب مجھے مارا تمھیں احساس ہو گا
جب میں نہ رہوں گی تب تمھیں احساس ہو گا کہ
زندگی بھر تم نے مجھے دکھ دیئے
وہ دکھ کہ جن کا کوئی مداوا نہیں ہے
اس دن تمھیں احساس ہوگا کہ
تم ہمیشہ مجھ سے بے خبر رہتے تھے
میں ہمیشہ تمھاری خبر رکھتی تھی
تم ہمیشہ مجھے بھلا دیتے تھے
اور میں ہمیشہ تمھیں یاد رکھتی تھی
اس دن تمھیں ہر بات کا احساس ہو گا مگر
مگر بہت دیر ہو چکی ہو گی
تمھیں احساس جب ہوگا
مگر تب مین نہیں ہوں گی
مگر تب میں نہیں ہوں گی۔۔