۔۔۔ از سرمد جمالؔ ۔۔۔
میں صبحِ حقیقت ہوں ، میں شام کا ویرانہ
میں زیست کی انگڑائی ، میں رازِ حجابانہ
میں رقص ہوں بسمل کا ، میں جلوہء جانانہ
میں دید خدا کی ہوں ، میں طور کا جل جانا
میں مشک ہوں ، عنبر ہوں ، میں رمزِ محبت ہوں
میں لطف جدائی کا ، میں سجدہء شکرانہ
میں عشقِ معطر ہوں ، میں شوخیء دلبر ہوں
میں آتشِ ہجراں ہوں ، میں جگنوۀ مستانہ
میں قیس کی ٹھوکر ہوں ، میں جھکتا ہوا سر ہوں
میں عالمِ وحشت میں ، ہوں سجدہء رندانہ
میں عشق کا مندر ہوں ، میں مست قلندر ہوں
میں یار کی آنکھوں میں ڈوبا ہوا مستانہ
میں کلمہء وحدت ہوں ، قرآں کی میں آیت ہوں
میں رقص ہوں رومی کا ، باھو کا میں دیوانہ
مولا کا میں قنبر ہوں ، عباس کا نوکر ہوں
میدان میں لشکر ہوں ، میں قلبِ جداگانہ
مدّاح محمد ہوں ، میں نام کا سرمدؔ ہوں
منصور کا مرشد ہوں میں مثلِ کلیمانہ