۔۔۔۔۔۔از قلم : فائزہ حسن۔۔۔۔۔۔
زندگی چراغ کی مانند ہیں ۔اگر چراغ رواں دواں رہے ،جلتا رہے ،تو وہ رواں زندگی کی مانند ہیں ۔چراغ کا جلتا رہنا ہی اس کی زندہ ہونے کا ثبوت ہے ۔اور اگر چراغ بجھ جائے تو اس کی زندگی وہی پر ختم ہوجاتی ہے ۔
اسی طرح انسانی زندگی بھی چراغ کی طرح ہی ہے ۔اگر اس میں لوگوں کا جبر نہ ہو۔ حاکمیت نہ ہو ۔مظلوم کی آواز کو نہ دبایا جائے ۔گرتوں کو سنبھالا جائے ان کو حوصلہ دیا جائے ۔جذبات کی قدر کی جائے ۔زندگی میں محبت پیدا کی جائے ۔دوسروں کے لئے قربانی دینا بہتر سمجھا جائے ۔لوگوں کےلیے خلوص ہو، وفاداری ہو،انسیت ہو ۔تو زندگی بھی خوبصورت چراغ کی مانند چلتی رہے گی ۔
بعض اوقات بظاہر ہم بہت خوش باش زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں۔مگر ہم اندر سے خوش نہیں ہوتے ۔ہمارا دل مر چکا ہوتا ہے۔اور دل اس وقت مرتا ہے جب ہماری زندگی میں کوئی بہت برا واقعہ رونما ہو جائے ۔تب کوئی چونکا دینے والی چیز بھی ہم پر اثر انداز نہیں ہوتی ۔کبھی ہم دنیا کو مکمل کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ۔تو کبھی ہمیں زندگی کی رنگارنگی بلکہ ہر شہ بہت چھوٹی نظر آتی ہیں۔
کبھی ہم زندگی میں بہت کامیابی چاہتے ہیں۔ تو کبھی ہم رک سے جاتے ہیں۔اپنی منزل کی جانب بڑھتے ہوئے۔جیسے کسی نے پاؤں میں زنجیر ڈال دی ہو ۔وقت بھی انسان کو کیا سے کیا بنا دیتا ہے ۔انسان خود کو پانے میں ایک عمر فنا کر دیتا ہے ۔مگر پھر بھی خود کی خودی کو پہچان نہیں پاتا ۔اور بکھر جاتا ہے ۔زندگی لاشعور ہے۔
زندگی ہزاروں رنگ بدلتی ہے ۔ہزاروں غم زندگی کا پیچھا کرتے ہیں ۔مگر جو ہمت نہیں ہارتے جن کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔جو روکتے نہیں ہیں۔ جو جمود کا شکار نہیں ہوتے ۔پھر ان کی زندگی خوبصورت چراغ کی مانند جلتی رہتی ہے ۔
زندگی تو مسلسل امتحان کا نام ہے۔بار بار گر کر اٹھ جانے کا نام ہے ۔ زندگی ہر چیز سے زیادہ قیمتی ہے ۔زندگی حرکت کا نام ہے۔ چلتے رہنے کا نام ہے ۔اور جب یہ حرکت ختم ہو جاتی ہے۔ جب انسان جمود کا شکار ہو جاتا ہے ۔تو وہ موت کی آغوش میں پہنچ جاتا ہے ۔اور پھر جب وہ موت کی آہٹ کو محسوس کرتا ہے ۔تو سوچتا ہے کہ زندگی تو یوں ہی گزر گئی ۔اس کی زندگی کا چراغ یوں ایک دم بجھ گیا۔جس چراغ کو جلانے میں زندگی بھر تگ و دو کرتا رہا ۔اس کو بجھتے ہوئے لمحہ بھی نہیں لگا ۔اور پھر انسان خالی ہاتھ اس دنیائے فانی سے رخصت ہو جاتا ہے ۔
موت ایک کانٹے کی طرح انسانی دل میں ہمیشہ کھٹکتی رہتی ہیں ۔جیسے چراغ بجھانے سے اس کی موت واقع ہو جاتی ہے اس طرح موت آنے سے انسانی زندگی ختم ہو جاتی ہے ۔۔