انڑویو۔ثمینہ طاہر بٹ صاحبہ

۔۔۔میزبان عدیلہ چوہدری۔۔۔

ثمینہ طاہر بٹ صاحبہ ایک پروقار شخصیت کی مالک ہیں.کشمیری ہونے کے ناطے خوبصورتی میں بھی بے مثال ہیں.آپ انتہائی نرم طبیعت کی مالک ہیں.آپ ڈراما نگار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مشہور ڈائجسٹ کی مدیرہ بھی ہیں.کسک،ٹیڑھا آنگن اور نجی چینل پر آن ایئر حور پری نور جیسے خوبصورت ڈراماز لکھ چکی ہیں.حال ہی میں اُن کی ذات کے متعلق جاننے کا موقع ملا.آپ بھی اُن کے انٹرویو سے لطف اندوز ہوں اور اُن کی پیاری شخصیت کے متعلق جانیے۔

السلام علیکم
وعلیکم السلام

آپ کا نام ؟قلمی نام؟
ثمینہ طاہر بٹ
قلمی نام بھی یہی ہے۔

تاریخ پیدائش؟
22فروری

آبائی شہر؟
لاہور۔
ازدواجی حیثیت؟بچے؟
شادی شدہ اور تین بچے ہیں میرے۔ ایک بیٹا دو بیٹیاں الحمداللہ۔

آپ کی تعلیم؟پیشہ؟
گریجوئشن۔
لکھنا پڑھنا۔

لکھنے کا آغاز کب کیا؟
لکھنے کا آغاز بچپن سے ہی ہو گیا تھا پہلے بچوں کی کہانیاں لکھتی تھی پھر بڑوں کی لکھنے لگی۔ باقاعدہ طور پر 2013 سے شائع ہونا شروع ہو گئی تھی میری تحریریں اور ملک کے تقریبا سب بڑے چھوٹے ڈائجسٹوں اور آن لائن بلاگز میں شائع ہوئی ہیں۔

سب سے پہلی تحریر؟
بچپن میں کہانی لکھی تھی خوفناک جنگل اور 2013 میں سب سے پہلا ناولٹ ” لاج” حنا ڈائجسٹ میں شائع ہوا تھا ، اس کے بعد سلسلہ رکا نہیں الحمداللہ۔

وجہ شہرت کون سی تحریر بنی؟
بہت سی ہیں ۔
خوش ہو کہ بھنور باندھ لیئے۔
عشق کی شاخ کا الو
کھارے پانی جیسا پیار
جگر ہو جائے گا چھلنی
داسی
ڈراموں میں
ٹیڑھا آنگن
کسک
حور ، پری ، نور
اور بھی بہت سی ہیں ۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے عزت سے نواز رکھا ہے الحمداللہ۔

ڈراما لکھنے کا خیال کب اور کیوں آیا؟
2013 میں ایک ناولٹ پاکیزہ میں بھیجا تھا ۔اس وقت پاکیزہ کی مدیرہ انجم انصار آپا تھیں۔ ان کا مجھے فون آیا انہوں نے میرے انداز تحریر کی بہت تعریف کی اور کہا کہ “میں تمہارے اندر ایک بہت بڑی ناول نگار کو دیکھ رہی ہوں۔ تم منظرنگاری بہت اچھی کرتی ہو۔ میرا مشورہ ہے کہ تم ڈرامہ نگاری کی طرف آجاو۔ ” بس پھر آپا نے مجھے ایک دو پروڈیوسرز کے نمبر دئے لیکن مجھے اسکرپٹ لکھنا نہیں آتا تھا۔ یہاں بھی اللہ نے میری مدد کی اور مصباح نوشین جیسی پیاری لڑکی سے میرا رابطہ ہوگیا اور پھر اسی نے مجھے ون لایئنر سے لے کر اسکرپٹ تک لکھنا سکھایا اور اسی کے توسط سے میں اس فیلڈ میں آپائی۔

آپ کو اپنی تحریروں میں سے کون سی تحریر زیادہ پسند ہے اور کیوں؟
یہ کہنا ذرا مشکل ہے کہ کون سی تحریر زیادہ پسند ہے اور کون سی کم ، کیونکہ ایک لکھاری کو اپنی ہر تحریر اپنی اولاد کی طرح ہی پیاری ہوتی ہے اور اولاد چاہے دو بچے ہوں یا 12 ان میں تفریق نہیں کی جا سکتی اس لیئے میرے لیئے یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے۔ مجھے اپنی ساری تحریریں چاہے وہ ڈارمے ہوں یا ناول ، افسانے ، کہانیاں یا کالم سب بہت پسند ہیں۔

کوئی ایسی تحریر بتائیں جس پر آپ کو کسی قسم کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہو ؟
جی ، ہیں میری ایسی دو تحریریں جن کی وجہ سے میری ذات پر بہت تنقید کی گئی لیکن الحمداللہ میری فیملی نے مجھے بہت اسپورٹ کیا اور خاص طور سے میرے بیٹے اور میاں صاحب نے ۔ وہ دو تحریریں تھیں
داسی اور
زر زن زمین
حالانکہ میں نے یہ کہانیاں سوشل ایشوز پر ہی لکھی تھیں لیکن میرے کچھ چاہنے والوں کو لگا کہ شاید میں نے انہیں ٹارگٹ کیا ہے ۔ بس یہ بات انہیں بھڑکا گئی اور پھر بہت تماشہ ہوا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ میرے بچے اور میرے میاں صاحب نے میرا بھرپور ساتھ دیا اور مجھے کھل کر لکھنے کی اجازت دی گئی ورنہ دوسری طرف سے تو تقاضہ تھا کہ اس کا قلم توڑ دیا جائے۔

کس کو اُستاد مانتی ہیں؟
ہر اس ہستی کو جس نے مجھے ایک لائن بھی لگانی سکھائی ہو۔ بچپن سے ہی پڑھنے کا شوق تھا اور اس شوق کو مہمیز میرے جنت مکانی ابو جی کیا کرتے تھے ۔ تو جو پڑھا اس سے ہمیشہ کچھ نہ کچھ سیکھا اور پھر اسے اپلائی بھی کیا۔ اسکرپٹ رائٹنگ میں مصباح نوشین ، سید آصف علی سر ، کفائت رودانی سر ، فیصل منظور خان، ارشاد خان بھائی سے بہت کچھ سیکھا اور ان سب کو اپنا استاد مانتی ہوں۔

جب لکھنے کا آغاز کیا تو سب سے زیادہ كس نے سپورٹ کیا؟
سب سے پہلے میرے جنت مکانی والد صاحب حاجی مقصود احمد بٹ اور میری بہن فرظینہ بٹ اور پھر میرے میاں صاحب طاہر محمود بٹ نے۔ بچے بھی اسپورٹ کرتے ہیں لیکن اگر آپ کا شوہر آپ کا ساتھ نہ دے تو پھر آپ کچھ نہیں کر سکتے۔

کس شخصیت سے متاثر ہیں؟
فیملی میں اپنے والد صاحب اور جنت مکانی اپنے سسر صاحب ۔ پھر اپنی اکلوتی چھوٹی بہن سے ۔
پروفیشن کی فیلڈ میں بہت سے نام ہیں کسی ایک کا نام لے کر دوسرے کو ناراض نہیں کر سکتی۔ سب اچھے ہیں اور میں سب کی بہت عزت کرتی ہوں۔

آپ کا پسندیدہ لباس کون سا ہے؟
ہر وہ لباس جس میں شخصیت کا وقار بڑھے۔

آپ کی پسندیدہ ڈش ؟
کشمیری بٹ ہوں تو چاولوں کے بغیر تو رہ ہی نہیں سکتی ۔ دال چاول ، بریانی ، گڑ والے چاول بہت پسند ہیں باقی سب کچھ شوق سے کھا لیتی ہوں ۔ اللہ کی نعمتوں میں نقص نکالنے کی نہ تو عادت ہے اور نہ ہی جرات ۔

پسندیدہ رنگ کونسا ہے؟
نیلا ۔ نیلے کے تمام شیڈز بہت پسند ہیں۔

سیرو سیاحت کی شوقین ہیں يا نہیں؟
بہت۔ جب تک شادی نہیں ہوئی تھی ابو نے خوب گھمایا پھرایا۔ تقریبا آدھا پاکستان دیکھا ہم نے اپنے والدین کے ساتھ لیکن شادی کے بعد جہاں لکھنے کا سلسلہ کچھ عرصے کے لیئے موقوف ہوا وہیں یہ سیر سیاحت بھی ختم ہو گئی کیونکہ میاں صاحب کو سیر وسیاحت کا بالکل بھی شوق نہیں۔ہاں بچوں کو شوق ہے اور اب کبھی کبھار ان کے ساتھ چلے جاتے ہیں گھومنے پھرنے۔

پاکستان کے علاوہ کونسا ملک پسند ہے؟
پاکستان ہی پہلا پیار ہے۔ گھومنے پھرنے کے لیئے تو سارا جہاں اچھا ہے لیکن مستقل رہائش پاکستان اور صرف پاکستان۔

گھر کے کاموں میں کونسا كام کرنا پسند ہے؟
کھانا بنانا۔ اور میں یہی کام کرتی ہوں باقی سارے کام الحمداللہ میری بیٹیاں ہی کرتی ہیں۔

زندگی میں شارٹ کٹ پر یقین رکھتی ہیں ؟
بالکل بھی نہیں۔ کیونکہ جو چیز یا کامیابی آپ کو شارٹ کٹ سے ملتی ہے اس کا دورانیہ بھی بہت شارٹ ہوتا ہے اس لیئے میں اس ٹرم پر بالکل بھی یقین نہیں رکھتی۔

کبھی کوئی کہانی ریجیکٹ ہوئی
کئی بار ، اور یہ کوئی ایسی بڑی بات نہیں کہ اس پر افسردہ یا نادم ہوا جائے ۔ ہر ادارے کی اپنی پالسی ہوتی ہے اور وہ اپنی پالسی کے حساب سے کہانہاں چنتے ہیں ۔ اگر آپ کی کہانی ایک ادارہ رد کرتا ہے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ آپ لکھ نہیں سکتے۔ آپ اپنی کہانی کسی دوسرے ادارے کو بھیج دیں ہو سکتا ہے وہاں سلیکٹ ہو جائے۔
میرے تو کئی ون لائنر ریجیکٹ ہوئے کئی کہانیاں ایک جگہ سے رد ہوئیں اور دوسری جگہ منتخب ہو گئی۔

آپ کی سب سے بڑی خواہش؟
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے۔
لیکن سب سے بڑی خواہش اللہ کا گھر دیکھنا اور اپنے بچوں کو ان کے آشیانوں میں خوش اور آباد دیکھنا ہے بس۔

نئے لکھنے والوں کے نام کوئی پیغام ؟
جو بھی لکھیں دل سے لکھیں کیونکہ سے نکلی بات دلوں تک ضرور پہنچتی ہے۔ اپنے سیئنرز کی ہمیشہ عزت کریں کیونکہ باادب بامراد ہوتا ہے۔ اپنا مطالعہ وسیع کریں اور اچھا ادب پڑھنے کی کوشش کریں ۔ جتنا اچھا پڑھیں گے اتنا ہی اچھا لکھیں گے۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔

Scroll to Top